نہ پوچھو مرے دل کی حالت ہے کیسی ؟
خدا جانے کیا ماجرا ہوگیا ہے ؟
جو گزری ہے مجھ پر قیامت تھی کیسی ؟
بیاں بھی کروں گی تو کیسے کروں گی ؟
میںکیا چا ہتی ہوں ،بتاؤں گی کیسے ؟
مری بات کو ئی جو سمجھے، تو کیسے
میں منزل کی جانب نہیں پہنچ پائی
بدلتا ہے کوئی مرے راستے کو
محبت کی کوئی غزل بھی نہیں میں
میں خود اپنی تحریر میں کھو گئی ہوں
میں خود اپنے اندر ہوں پابند کب سے
مجھ وشمہ کوئی رہائی بھی دے گا ؟
مرے دل ہے شوق ِ پرواز کتنا
پرندوں سے بھی اونچا اڑنے کی خواہش
مجھے آسماں کو ہے چھونے کی خواہش
مگر کاش پہلے ۔۔۔
کوئی مجھ کو مجھ سے رہائی دلا دے
مجھے کاش کوئی رہائی دلا دے