نہیں کہ مست نظارے بھی لوٹ لیتے ہیں
ترے خیال کے دھارے بھی لوٹ لیتے ہیں
سنبھل کے ھاتھ ملانا شہر کے لوگوں سے
کبھی خلوص کے مارے بھی لوٹ لیتے ہیں
تمھاری چھب سی دکھا کر کبھی شبِ ہجراں
ہمیں تو چاند ستارے بھی لوٹ لیتے ہیں
جفا کے دیس میں قدرِ وفا نہیں ہوتی
یہاں تو جان سے پیارے بھی لوٹ لیتے ہیں
کبھی تو غیر کی محفل بھی دلرباتی ھے
کبھی تو اپنے سہارے بھی لوٹ لیتے ہیں
نثار شہرِ وفا میں سنبھل کے چل کہ یہاں
سنا ھے درد کے مارے بھی لوٹ لیتے ہیں