نہیں ہے وہ الگ میری سوچوں سے
جڑا ہوا ہے وہ میری باتوں سے
اک رشتہ ہے اس سے الفت کا
رہتا ہے وہ آنکھوں میں برسوں سے
خوشبو اسکی بسی ہے وجود میں
معطر ہے دل اس کی یادوں سے
رکی ہوئی ہے گردش شام و سحر
آتا ہے وہ چھپ کر میری آہٹوں سے
قائم ہیں اس سے بہاروں کے سلسلے
چمن ہوتا ہے گلو گلزار اس کی آمد سے