میری آنکھوں میں یہ وحشت ھے کہ تنہائی ھے
زندگی آج پھر تیرے غم میں سمٹ آئی ھے
میں اگر آج بہک جاؤں تو شکوہ ناں کرو
میری حالت پہ تیرے حسن کی رسوائی ھے
رک سے جاتے ہیں قدم تیری گلی میں اکثر
مجھے حیرت ھے کہ تو بھی تماشائی ھے
دوستو آج کی ملاقات میں ھے یہ راز کھلا
جو ملتا تھا بڑے شوق سے وہ تو ہرجائی ھے