وسعت کی کمی بے شمار مانگتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

وسعت کی کمی بے شمار مانگتی ہے
دوستی تو کوتاہ بس اعتبار مانگتی ہے

سچائی سے ملے گی فرق کیئے بغیر
محبت تو یوں اُدھار مانگتی ہے

اک سوال کیا کہ سائل کا خطاب ملا
اب جواب زندگی بار بار مانگتی ہے

باہر کی رغبت سے لوٹ کر دیکھو
گھر کی چؤدیواری پیار مانگتی ہے

آوارگی کا تو لطف ہی اپنا ہے
کبھی کبھی تنہائی سدھار مانگتی ہے

رفعت کی بلندیوں پر کبھی قدم نہ رکھو
سنتوشؔ منزلت ہمیشہ کردار مانگتی ہے
 

Rate it:
Views: 597
06 Jan, 2011