تیری یادیں مجھے ہر پل
نجانے کیوں ستاتی ہیں ۔۔۔ ؟
تری باتیں مرے دل کو
نئی راہیں دکھاتی ہیں
مری صبحیں، مری شامیں
صرف تجھ کو بلاتی ہیں
یہ اب میرا ارادہ ہے
یہی تو خود سے وعدہ ہے
گر تیری یاد اب آئی
مجھے تو اس سے لڑنا ہے
ترے خوابوں سے اس دل کو
مجھے آزاد کرنا ہے
بنا تیرے یہ جیون اب
مجھے تو شاد کرنا ہے ۔۔۔
نجانے کیوں ۔۔۔
اکثر یونہی ہوتا ہے،
میرا خود سے کیا وعدہ
ہمیشہ ٹوٹ جاتا ہے ۔۔۔ !