وفا کی لاج میں اُسے منالیتے تو اچھا تھا
اُسکی بیوفائی کو دل سے بھُلا دیتے تو اچھا تھا
مانہ کے دل کا درد مٹتا نہیں مٹانے سے
مگر درد ءِ دل کو دل میں جلا دیتے تو اچھا تھا
کتنی مسافت تھی میرے اور اُس کے بیچ
رنجش سے ہی سہی پر نفرتوں کی شماء بجھا دیتے تو اچھا تھا
وہ نادم تھی اپنی بیوفائی سے پر ہم سمجھ نہ پائے فہیم
کاش زندگی میں اُسے زندگی بنا لیتے تو اچھا تھا