وقت ملن رخ پہ ترے جو مسکراہٹ ہوتی ہے
دیکھ کر اسے دور مری میلوں کی تھکاوٹ ہوتی ہے
ملتے ہیں دل جہاں باہم خلوص ہوتا ہے
ٹوٹتے ہیں رشتے جہاں جذبوں میں ملاوٹ ہوتی ہے
رکھا ہے در کھلا کہ شاید تو لوٹ آئے
چونک اٹھتے ہیں ذرا سی جو آہٹ ہوتی ہے
کچھ کمال نہیں مرا اسمیں کسی کی دعا کا اثر ہے
دور مرے رستے سے یہ جو ہر رکاوٹ ہوتی ہے
وہ ساتھ تھا تو زمانے سے بھی پیار تھا ہم کو
تبریز وہ گیا تو خود سے بھی اکتاہٹ ہوتی ہے