وقت کی لہر پھر عداوت کر گئی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

وقت کی لہر پھر عداوت کر گئی
دوستی دوست سے بغاوت کر گئی

اپنوں نے دیئے تو سہتے چلے آئے
اس غم کی یہی عنایت رہ گئی

کیا یہ دنیا اور کیا یہ زمانے
لگتا ہے شاید کوئی غلاظت رہ گئی

کون کہتا ہے کہ حسرت ہی نہیں
بس طبیعتوں میں تھوڑی تفاوت رہ گئی

جس کو دیکھا اپنے غرور میں تھا
ہم کو خود سے یہ شکایت رہ گئی

چاند کو فخر کہ سہائی مجھ سے
ستاروں کی شکوہ کہ شرارت ہوگئی

نہ جانے کیوں اب تک جیتے ہیں
لگتا ہے شاید اب کوئی عبادت رہ گئی
 

Rate it:
Views: 1192
28 Dec, 2010