وقتِ شباب ہے، ہتھیلی پہ شراب ہے
محفل ہوئی شرابی، وہ آج بے نقاب ہے
وہ پو چھتے ہیں ہم سے اپنے حسن کی مثال
اے خدا تو ہی بتا، کیا اس کا جواب ہے
بتایا ہےساقی نے مجھے آج اک راز
مے نہیں یہ، اُن کی آنکھوں کی آب ہے
آب تیرے گیسوِ عنبریں کی گویا شبنم
ہونٹ گلاب ہیں تو گویا چہرا ماہتاب ہے