وہ مسکرا کے اگر ہمکلام ہو جائیں
Poet: داد بلوچ فورٹ منرو By: Dad Baloch, DG khanوہ مسکرا کے اگر ہمکلام ہو جائیں
تو سارے زیست کے دکھڑے تمام ہو جائیں
یہ سوچ کے نہیں جاتا کسی بھی محفل میں
کہ راز سارے محبت کے عام ہو جائیں
خدا کرے کوئی توہمت نہ تجھ کو چھو پائے
جو درد و غم ہیں تیرے میرے نام ہو جائیں
میں ایک شہر محبت نیا بساؤں گا
جو اہل دل ہیں جنوں کے غلام ہو جائیں
میں دادؔ ایک مسافر وفا کے راستے کا
میں کیا کروں تیری آنکھیں جو جام ہو جائیں
More Love / Romantic Poetry






