وہ مسکرا کے اگر ہمکلام ہو جائیں

Poet: داد بلوچ فورٹ منرو By: Dad Baloch, DG khan

وہ مسکرا کے اگر ہمکلام ہو جائیں
تو سارے زیست کے دکھڑے تمام ہو جائیں

یہ سوچ کے نہیں جاتا کسی بھی محفل میں
کہ راز سارے محبت کے عام ہو جائیں

خدا کرے کوئی توہمت نہ تجھ کو چھو پائے
جو درد و غم ہیں تیرے میرے نام ہو جائیں

میں ایک شہر محبت نیا بساؤں گا
جو اہل دل ہیں جنوں کے غلام ہو جائیں

میں دادؔ ایک مسافر وفا کے راستے کا
میں کیا کروں تیری آنکھیں جو جام ہو جائیں

Rate it:
Views: 452
01 Apr, 2018