وہ اک غم کا گیت سنائے بیٹھا تھا
Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujratوہ اک غم کا گیت سنائے بیٹھا تھا
میں بھی سارے درد بھلائے بیٹھا تھا
رستہ کیسے ملتا میرے خوابوں کو
میں نیندوں سے شرط لگائے بیٹھا تھا
نیند فقط اس بات پہ مجھ سے روٹھی ہے
میں پہلے سے خواب سجائے بیٹھا تھا
میں آمین کہے جاتا تھا اُس لمحے
جب وہ اپنے ہاتھ اُٹھائے بیٹھا تھا
زینؔ اُسی کے دامن سے وابسطہ ہوں
جو ہاتھوں سے ہات چھڑائے بیٹھا تھا
More Love / Romantic Poetry






