وہ اک معصوم سی لڑکی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillوہ اک معصوم سی لڑکی
 جو اڑتی تھی ہوا بن کر
 پرندوں کی صدا بن کر
 بہاروں کی ادا بن کر
 ستارے جسکی آنکھوں میں
 سراپا رقص رہتے تھے
 تبسم کے حسیں چشمے
 جہاں دن رات بہتے تھے
 امنگیں جسکی باندی تھیں
 حسن تھا پیرہن جسکا
 تھے موسم جسکی مٹھی میں
 تھا گرویدہ چمن جسکا
 ابھی کل اسکو جو دیکھا
 سر دامان تنہائی
 نہ وہ چہرہ نظر آیا
 نہ وہ صورت نظر آئی
 نہ وہ ہنسی سنائی دی
 نہ وہ مسکاں سجھائی دی
 نہ وہ تارے نظر آئے
 نہ وہ رم جھم دکھائی دی
 وہ آنکھیں جن میں سے دن رات
 بس خوشیاں چھلکتی تھیں
 وہ لب کہ جنکے ہلنے سے
 سبھی کلیاں مہکتی تھیں
 وہاںاب ایک حسرت تھی
 فقط انجان وحشت تھی
 مگر خاموش آنکھوں میں
 جو میں نے جھانک کر دیکھا
 وہاں اک عکس پھیلا تھا
 کسی کا نام لکھا تھا
 پھر ان خاموش آنکھوں نے
 جو دیکھا غور سے مجھ کو
 تو وہ سب ان کہی باتیں
 فقط اک پل میں کہہ ڈالیں
 اسی پل اک صدا گونجی
 کہ جیسے بجلی سی لپکی
 تجھے اب کیا پرکھنا ہے
 تجھے کب تک پرکھنا ہے
 یہ خاموشی تمہارا نام لیتی جاتی ہے پیہم
 تجھے اب عمر بھر اس خامشی کا بھرم رکھنا ہے






