وہ اکثر یاد آتا ہے
بہت ہی یاد اتا ہے
کھبی جھونکا ہوا کا بن کے اکثر یاد اتا ہے
یہی جھونکا مجھے تنہائیوں میں گد گداتا ہے
کھبی خوشبو بنے اورنکہتِ بادِ بہاری کی طرح
ساری فضاؤں کو وہ مہکاتے ہوئے
مجھکو مچلنے کا بہانا دے کے جاتا ہے
میں اس کی یاد کو جب سوچتی ہوں
ایسے لگتا ہے کہ جیسے وہ بہت نزدیک ہے مرے
بہت ہی پاس ہے مرے
کہ جیسے چاند بن کر مسکراتا ہے
کھبی جب رات کے پچھلے پہر
مرے مقدر کے ا ندھیروں کو
عطا کرتا ہے ایسی چاندنی
میرا نصیب جاگ جاتاہے
ایسی کہ رہ رہ کر وہ مجھکو یاد آتا ہے
وہ اکثر یاد آتا ہے بہت یاد آتا ہے