وہ ایک لمحہ ہی بس امر ہو گا
تیرے قدموں میں جب قمر ہو گا
بے وفا تیرا پیار میرے لئے
تپتے صحرا میں اک شجر ہو گا
دیکھے زاھد تو توڑ لے توبہ
مجھ کافر سے کیا صبر ہو گا
ہم کو ہے خامشی پہ ناز اپنی
گفتگو آپ کا ہنر ہو گا
کیا پتہ تھا کہ اس سفر کے بعد
ہم کو در پیش پھر سفر ہو گا