بس خامشی میں کٹ گئیں گھڑیاں وصال کی
دونوں کو ہی رھا فقط اپنی انا سے پیار
اس کو نہ آئ نیند تو میں بھی نہ سو سکا
یکساں ناراضگی کاتھا اظہار بے شمار
بس ایک ہی قدم پہ وہ منتظر رھا
میں بھی بس اک قدم پہ رھا محوءانتظار
رسمیں وہ توڑ دے تو بدل دوں میں ہر رواج
نہ اس کا حوصلہ ہے نہ میرا اختیار
رخ پھیر تو لیا ہے مگر چشمءنم کے ساتھ
وہ بھی ہے بیقرار ، میں بھی ھوں بیقرار