وہ جسے چاہے بے ثمر کر دے
اپنے ہی گھر سے دربدر کر دے
مانگتے ہیں یہی دعا رب سے
ان کے ہاتھوں کو معتبر کردے
سامنے میرے رو برو ہو بات
بے تحا عشق اس قدر کر دے
ساتھ دیتے نہیِں ہیِں لفظ مرے
اس سے بہتر ہے بے ہنر کر دے
کب سے روشن دیا نہیں کیا ہے
میرے آنگن میں اب سحر کردے
ختم غربت ہو جائے دنیا سے
اپنی رحمت کی اک نظر کر دے
آپ جیسا شفیق کوئی نہیں
سب گنہ میرے درگزر کر دے
کوئی شہزاد نہ غریب رہے
ایسا ممکن ہے رب اگر کر دے