چھپا پھول غلافِ حجاب ہے
ہر کسی کو یہ کب دستباب ہے
آنکھ ہے غصے سے چار چار
پھر بھی کہلاتا وہ گلاب ہے
نہی لگتا وہ اس دنیا کا مجھے تو
اپنے ہی صفحوں کی کتاب ہے
روشن کہی ہے اور کہی اندھیرا
ارے کیسا وہ مہتاب ہے
ساغر کیا بتاؤ کون ہے کیسا ہے
حسن پرستوں پہ تو بناعذاب ہے