یہ کیا سلسلہ ہےسنا کر تو دیکھو
وہ خوشبو کا پیکر دکھا کر تو دیکھو
زمیں پر بھی کوئی نہیں میرا اپنا
فضاؤں میں ہر سو اڑا کر تو دیکھو
فلک سے تہی دست آئی تھی لیکن
اندھیرا ہے دل کا جلا کر تو دیکھو
تو رہتا ہے خوابوں میں آنے سے قاصر
میں کیسے اسے یہ بتا کر تو دیکھو
وہ کیسے اٹھے پھر حقائق سے پردہ
ترے دل کو مارا دکھا کر تو دیکھو
مری روح کے اب بدن سے نکل کر
یہ میرا تخیل اڑا کر تو دیکھو
پرندہ ہے طوفانِ وحشت کی زد میں
مگر وہ پیار ا ہے بچا کر تو دیکھو
تجھے آج ملنے کی فرصت نہیں ہے
یہ وشمہ کو میں سجا کر تو دیکھو