وہ درد تم نے دیا ہے کہ بے قرار چلے
Poet: بدیع الزماں سحر By: مصدق رفیق, Karachiوہ درد تم نے دیا ہے کہ بے قرار چلے
یہی ہے عشق تو ہم ہائے دل پکار چلے
وہ ایک لغزش تشخیص چارہ گر تیری
ہمیں تو ایسا لگا زندگی گزار چلے
ہر ایک پھول نگاہ خزاں کی زد میں ہے
تو کس طرح سے بہاروں کا کاروبار چلے
ہو عندلیب کو شکوہ نہ خار و گل کو گلے
بصد خلوص اگر باد نوبہار چلے
بچے گی کس طرح تقدیس میکدہ ساقی
جو تیری بزم سے تشنہ یہ مےگسار چلے
خدا کی یاد میں غافل نہ شیخ خلق سے ہو
کبھی کبھی تو مصلے پہ ذکر یار چلے
وہی ہے فاتح اعظم جہان دل کا سحرؔ
بساط شوق پہ بازی جو دل کی ہار چلے
More Love / Romantic Poetry






