وہ سپنے میں آئےتھے کل رات کو
ہم بھلا نا سکیں گےاس ملاقات کو
دن بھر محو گفتگو رہتےتھےکبھی
اب ترس رہے ہیں ان کی ایک بات کو
میری زیست میں غم کا دھواں تھا
تو نے خوشگوار بنایا میری حیات کو
مجھے اک تیرا ہی ساتھ کافی ہے
میں کیا کروں گاساری کائنات کو
ہم تو مر کر بھی نا بھولیں گےتمہیں
تم کہیں بھول نا جانا اصغر کی چاہت کو