وہ شخص میرے خواب میں آیا تمام عمر
اس خواب نے فریب میں رکھا تمام عمر
میرا نصیب ہجر کی برکھا سے تر ھوا
تیرے بعد بادلوں نے رلایا تمام عمر
اس کو محبتوں میں مزے ملے بڑے
ہم کو محبتوں نے ستایا تمام عمر
وہ ایک بار جا کر نہ آیا مگر اسے
فرصتوں سے بیٹھ کے سوچا تمام عمر
اک بار کھہ دیا کہ تو کچھ نہیں میرا
اس نے یہ پھر بیان نہ بدلا تمام عمر
اک بار عاشقی کا تجربہ ہوا تو پھر
یاروں کو ہم نے عشق سے روکا تمام عمر
اس پہ تو زندگی رہی مہرباں مگر
ہم پہ ستم حیات نے ڈھایا تمام عمر