وہ شہر میں آنے جان لگے ہیں
کچھ لوگ جانے پہچانے لگے ہیں
دیکھتے ہیں وہ بڑی چاہت سے
شاید ہم ان کو یاد آنے لگے ہیں
آتے ہیں بزم میں وہ اک ادا سے
جیسے ہمیں تڑپانے لگے ہیں
بچھائے تھے جو پھول ان کی راہوں میں
بن کے کانٹے ہمیں زخمانے لگے ہیں
ترک الفت وہ کر چکے جمیل تم سے
شاید وہ پھر سے محبت جتانے لگے ہیں