وہ عشق کیا ہے جو عمروں کی نہ جدائی دے
Poet: Dr.Zahid Shelikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanمرا خلوص بھی اس کو کبھی دکھائی دے
 کبھی تو دل کی صدا اس کو بھی سنائی دے
 
 ہمیشہ وصل کی گھڑیاں کبھی نہیں رہتیں
 وہ عشق کیا ہے جو عمروں کی نہ جدائی دے
 
 میں تیرے پیار کا قیدی ہوں حال پوچھ میرا
 یا پھر سدا کے لیے قید سے رہائی دے
 
 مجھے تو تیری طلب ہے کچھ اور مانگا نہیں
 خدا سے کب یہ کہا ہے مجھے خدائی دے
 
 وکیل میرا ہی جب مل گیا عدو سے مرے
 مری بھلا کوئی منصف کو کیا صفائی دے
 
 ہر ایک سمت اندھیرا ہے اور دھند گہری
 ہے دور تیرا نگر راہ نہ دکھائی دے
 
 کیوں آدمی کبھی انسان بن نہیں پاتا
 جب آدمی کو ہی فطرت میں رب اچھائی دے
 
 زباں سے اپنی تو ظاہر ہوں میں بہت زاہد
 دعا ہے رب مجھے دل کی بھی پارسائی دے
  
More Love / Romantic Poetry






