وہ غور تو میں قابلِ غور تھا
وہ اور تھی، میں اور تھا
مجھ سے بےخبر تھی وہ شاہ خرچ
میں مفلسی کا دُور تھا
وہ ہر آواز میں تھی گونجتی
میں گلی کا وقتی شُور تھا
وہ آسمانوں کا راز تھی
میں زمینی گوتاخور تھا
وہ علم سے آگے کا علم تھی
میں جہالت کی گور تھا
اُسے اپنے دل کی تلاش تھی
میں اپنی نظروں میں چُور تھا