وہ مرے شہر کی گلیوں میں پھرا کرتا تھا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

وہ مرے شہر کی گلیوں میں پھرا کرتا تھا
اس طرح سامنے آنکھوں کے رہا کرتا تھا

توڑ دیتا تھا وہ اس شخص سے ناطہ بالکل
سامنے اس کے مرا جو بھی گلہ کرتا تھا

یوں بھی ہیں میرے عدُو آج مرے شہر کے لوگ
میری خاطر وہ جو ہر اک سے لڑا کرتا تھا

آج حیراں ہوں مجھے اس نے بھلایا کیسے
مجھ سے اک پل جو علیحدہ نہ رہا کرتا تھا

اس طرح مجھ سے کئی لوگ جلا کرتے تھے
وہ بھرے شہر میں جو مجھ سے ملا کرتا تھا

آج کیوں اس کو مری یاد نہیں آتی ہے
خط مجھے اپنے لہُو سے جو لکھا کرتا تھا

کتنی الفت تھی مرے نام سے اس کو باقرؔ
ہر زباں سے ہی مرا نام سنا کرتا تھا

Rate it:
Views: 527
03 Feb, 2017