وہ میرا نام اپنی زبان پہ لیتا تو سہی
وفا نہ کرتا نام لیتا تو سہی
ہمیں تو ہر موڑ پر اُس نے دھوکے ہی دیئے
میری کچھ وفا کا صلہ دیتا تو سہی
ہر محفل میں اُس نے مجھے نظر انداز ہی کیا
میری کچھ نظر کی حیا کرتا تو سہی
یونہی اُس کا ملنا اور مل کے بچھڑ جانا
اک بار وہ میرے بارے میں سوچتا تو سہی