وہ میری محبت کے مہمان ہو کر
رہے ہیں ہمیشہ ہی انجان ہو کر
محبت میں میرے قدر دان ہوکر
رہے میرے دل میں وہ مہمان ہو کر
یہ دے کر مجھے رنج و غم کے فسانے
ملا کیا تمہیں بھی پریشان ہو کر
رہیں گے ہمیشہ محبت کی حد میں
جئیں گے ، مریں گے یوں اک جان ہو کر
خیالوں کےجھنجھٹ میں کھو دی جوانی
کہ پایا ہے کیا ہم نے انسان ہو کر
یہ کھو دی ہے عزت بھی قوم و وطن کی
یوں اپنے ہی گھر کے نگہبان ہو کر
وہ میری قدر سے ہی واقف نہیں ہے
میں پاؤں میں رہتی ہوں مرجان ہو کر
وہ شیشے میں ہر دم مرا عکس وشمہ
وہ دیکھا کئے ہیں جی حیران ہو کر