وہ میرے سچ کو گماں سمجھتا ہے
حقیقت کیا ہے وہ کہاں سمجھتا ہے
جو مجھے درویش کہتا تھا کبھی
اب وہی مجھے پیرمغاں سمجھتاہے
دنیا کے سامنے مجھے نظراندازکرتا ہے
ویسے وہ میرا ہر اک بیاں سمجھتا ہے
وہ میری کسی بات کا یقیں نہیں کرتا
مگراصغر اسے اپنا مہرباں سمجھتا ہے