بجلی گرجی ،آندھی آئی، بادل چھائے
وہ نہ آئے ٹھنڈی ہو گئی چائے
امیدیں بکھری دل ٹوٹا آنسو پھوٹا
اکیلی جان اور یہ تنہائیوں کے سائے
جدائی کا خوف میں مدہوش رقیب پر جوش
اب کون یہ تعلق وفا نبھائے
پھر بھی انتظار ،دل بے قرار، انوکھا زوال
ا یہ دیپ بھی میرا ساتھ چھرائے
مقصد زندگی تھا بس انکی قربت
ساغر پر یہ قسمت ہائے ہائے