وہ نہاں تھا بھی اور نہیں گویا
سات پردوں میں ہو مبیں گویا
اور کوئی نہ مل سکا مجھ کو
دل میں تھا ایک ہی مکیں گویا
اُس کی خوشبو حصار میں رکھتی
دور رہ کے بھی تھا قریں گویا
دل میں پیدا ہوا گماں کیونکر؟
ڈولنے لگ گیا یقیں گویا
اُس نے یادوں کے بیج بوئے ہوں
پاس میرے یہیں کہیں گویا
اُس سے بچھڑا تو ایک دم اظہر
ہٹ گئی پاوں سے زمیں گویا