وہ چاند چہرہ حُور ، وہ پَری حسن و جمال تھی
ہائے ! وہ حسینہ وہ لڑکی لاجواب بے مثال تھی
گرمیوں کی شام سا تھا نظارہ اُسکے سُرخ رُخسار
موڑوں سے پوچھو ذرا جاکے کیا نوابی چال تھی
ہر کومل شے سخت تھی اُسکی نازکگی کے آگے
اُسکے لبوں کی سرخی سے پنکھڑی گلاب کم لال تھی
بزم میں ہوئے داخل تو چرچہ عام ہوا اُس پہ
ہر کسی کی گفتگو وہ ہر زبان کا سوال تھی
چمک اُسکی جبیں کی دیکھنے کے بعد کہا سب نے
خدا جانے انسان تھی کہ پَری مگر، کمال تھی
کسی مصور کی تھی دلکش تصویر وہ لڑکی
کسی شاعر کی خوبصورت سوچ وہ خیال تھی
خدا نے نوازا جسکو جہان بھر کی خوبصورتی سے
وہ کومل پَری ، ماہ جبین ، جاناں ، جانِ نہالؔ تھی