وہ ہم سے کسی طور رعایت نہیں کرتے
ہم ایسے ہی دنیا سے بغاوت نہیں کرتے
ہم کو بھی بدلنا ہے مزاج اپنے چلن کا
قسمت کی لکیروں پہ قناعت نہیں کرتے
جیسے تجھے پوجا ہے یہی سوچ رہی ہوں
ایسے تو خدا کی بھی عبادت نہیں کرتے
ہو سکتا ہے پڑ جائے کبھی ہم پہ مصیبت
یوں زیست سے اے جان شرارت نہیں کرتے
پڑھتے ہیں کسی اور کی الفت کے ترانے
قرآن کی ہم لوگ تلاوت نہیں کرتے