پارس

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Karachi

میری یاد میں روشن وہ نظارہ ہے ابھی تک
وہ رخشنده ستارہ تو تیرا ہی ہے ابھی تک

جس کی ضیا کے آگے ماند پڑه جائے نور سبھی کا
میرے محبوب وہ استعارہ تیرا ہی ہے تو ابھی تک

تاکید کرتے رہے سمجھانے والے ابھی تک
سوہنییاں کود جاتی ہیں چناب میں ابھی تک

اور جو کہتے ہیں کہ عشق صاحبہ کو بھی تھا
وہ کیا جائے عشق صولی پر جھولتا ہے ابھی تک

اپنی تو زندگی تمام ہوئی تیری دہلیز پر ابھی تک
ہمیں تو نے پارس بھی نہ مانا ابھی تک

Rate it:
Views: 389
16 Mar, 2018