پارس
Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Karachiمیری یاد میں روشن وہ نظارہ ہے ابھی تک
وہ رخشنده ستارہ تو تیرا ہی ہے ابھی تک
جس کی ضیا کے آگے ماند پڑه جائے نور سبھی کا
میرے محبوب وہ استعارہ تیرا ہی ہے تو ابھی تک
تاکید کرتے رہے سمجھانے والے ابھی تک
سوہنییاں کود جاتی ہیں چناب میں ابھی تک
اور جو کہتے ہیں کہ عشق صاحبہ کو بھی تھا
وہ کیا جائے عشق صولی پر جھولتا ہے ابھی تک
اپنی تو زندگی تمام ہوئی تیری دہلیز پر ابھی تک
ہمیں تو نے پارس بھی نہ مانا ابھی تک
More Love / Romantic Poetry






