قصہ چھوٹا سا مجھے آج سُنانا ہے
قائد نے کہا جب مجھے اب جانا ہے
مجھے بُلا لیا میرے پروردگار نے
اب تمہیں یہ ملک بچو بچا نا ہے
گولا کھا کے بھٹی نے بچایا اِسے
ہمیں بھی شاید وہی گولا کھانا ہے
شکاری نظر جمائے بیٹھے ہیں بڑے
اب شکار ہونا نہیں بلکہ بنانا ہے
نہ دیکھے کوئی دشمن ہمارے وطن کو
اِس بار سبق ایسا ہمیں سیکھانا ہے
فقط اپنے ہی گھروں کی حفاظت نہیں کرنی
ہمسائوں کو بھی پناہوں میں چھپانا ہے
پاک و ہند مل جانے دو اِک بار بس
پھر آئو لڑنے جسے بھی آنا ہے
نہ ہندو مُسلم نہ مسلم عیسائی سے
جنگ نہیں اب امن و امان پھیلانا ہے
ہمیں مذہب کے نام پے اب کسی بھی
انسان کو نہ انسان سے لڑانا ہے
رہے پاکستان کی سر زمین شاد نہال
بیج محبت کو اب صرف لگانا ہے