پردہ دل پہ جھلملاتا ہے
Poet: خلیلی قاسمی By: خلیلی قاسمی, Deobandپردہ دل پہ جھلملاتا ہے
دھندلا سا چہرہ یاد آتا ہے
یاس کی تیرگی میں ہر جانب
چاند سا مکھڑا مسکراتا ہے
وہ ہی جینے کا اک سہارا ہے
ورنہ دل ہے کہ اوب جاتا ہے
عشق کی نبض جب پھڑکتی ہے
قلب کا ساز گنگناتا ہے
اس کی یادوں کی شبنمی پاکر
غنچہٴ شوق کھلکھلاتا ہے
شعر گوئی نہیں مری عادت
جذبہٴ عشق کہلواتا ہے
بے خودی میں انھیں بلاتا ہوں
جب قدم میرا لڑکھڑاتا ہے
دل بھی نازک مزاج ہے بے حد
ہلکی ٹھوکر سے ٹوٹ جاتا ہے
پیار کے خستہ جاں مزاروں پر
آنسوٴوں کے دیے جلاتا ہے
کوئی تحفہ نہیں ہے دینے کو
پھول کے بدلے غم چڑھاتا ہے
دیکھتے ہی کوئی حسیں منظر
یاد ماضی کو گدگداتا ہے
کتنا نادان ہے خلیلی بھی
کیسے کیسے وہ گل کھلاتا ہے
More Love / Romantic Poetry






