آتے جاتے رستوں پر
کچھ انجانے لوگ ملتے ہیں
تھوڑی دور تک چلتے ہیں
پھر راستے میں ہی کھو جاتے ہیں
کچھ پل تو یاد وہ آتے ہیں
دل اداس ہونے لگتاہے
دنیا کے پھر جھمیلوں میں
من ان کو بھولنے لگتا ہے
پر تنہائی میں کبھی کبھی
بھولی بسری یادوں سے
وہ چہرے جھانکنے لگتے ہیں
دل میں ایک کسک سی ہوتی ہے
اور آہیں اندر کوئی بھرنے لگتا ہے
سوچتا ہوں کہ کیوں ایسے
دل بےقرار ہونے لگتا
انہی رستوں پر چلنے کو
پھر ہمکنے لگتا ہے
آخر کیوں ایسا ہوتا ہے
کہ پل بھر کا ساتھ
اٹوٹ لگنے لگتا ہے
دل ڈوبنے لگتا ہے
دل دوبنے لگتا ہے