اچھا چلو آج کوئی کام کرتے ہیں
ہوگیا جینا مشکل
اسے اب آسان کرتے ہیں
جو ہوگئے دردِ زمان میں ہم سے دور
آؤ انھیں پھر سے پاس کرتے ہیں
ستم جو کیا برسوں
انھیں بھی دل سے معاف کرتے ہیں
ہو نہ سکی تیاری جہانِ آخر کی
پھر بھی ہمت کرکے
اسے سلام کرتے ہیں
گر نہ ہو سکا نام تو کیا
آؤ خود کو بدنام کرتے ہیں
گر ہے جرم تجھے چاہنا
ہم یہ جرم بار بار کرتے ہیں
اک ہی تو انکار کیا اس نے
ہم اقرار ہزار کرتے ہیں
ہاں جی لیا صدیاں پل میں
یہ اظہار ہم بار بار کرتے ہیں