پچھلے پہر کی رات ڈراتی رہی مجھے
اک اجنبی کی یاد ستاتی رہی مجھے
سوئی ہوئی تھی میں حسیں پھولوں کی گود میں
تتلی تمہارے شعر سناتی رہی مجھے
اب تک وہ تیرے پیار کی لذّت نہیں گئی
ہر وقت سینے سے جو لگاتی رہی مجھے
دیکھا تو اس کی آنکھ میں تصویر تھی مری
جو زندگی کے خواب دکھاتی رہی مجھے
میں بھی تو تیرے عشق کا شعلہ بنی رہی
ہجرت میں تیری یاد جلاتی رہی مجھے
وشمہ میں ساتھ ساتھ تھی فصلِ بہار کے
خوشبو کلی کلی پہ سجاتی رہی مجھے