پھر بتانا شراب کس کے لئے؟
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillیہ سہانے سے خواب کس کیلئے
پھر نیا انقلاب کس کے لئے
ہم نے کانٹوں کی تمنا کی ہے
ہاتھ میں پھر گلاب کس کیلئے
چشم ساقی میں دیکھ لو دم بھر
پھر بتانا شراب کس کیلئے
تیری جنت کے ہی مکین تھے ہم
پھر سراپا حجاب کس کیلئے
میرا کچھ ہے ہی نہیں تیرے سوا
پھر حساب و کتاب کس کیلئے
تم کبھی سامنے آؤ تو کہوں
زندگی کا یہ باب کس کیلئے
شام کے دھندلکوں کو کیسے پتہ
دل نے دیکھے سراب کس کیلئے
امیدیں چھین کر پھر رہنے دیا
روح میں اضطراب کس کیلئے
More Love / Romantic Poetry






