تیر ی آنکھوں س گرتا ہر آنسو میر ے لیے
تیری زباں سے نکلتا ہر الفا ظ میرے لیے
تیری بے تا بی ہے جو میں ہوں
پھر بھر بھی کہتی ہو ہیں تنہا ہوں
تیری زلفوں کے سائے میں
تیر ی نکلتی ہر آہوں میں
تیر ے چہر ے کی مسکان ہوں
پھر بھی کہتی ہو میں تنہا ہوں
تم دن رات مجھے یاد کرتی ہو
تم میر ے ویراں دل کا گلشن ہو
تیرے جسم کی جا ن ہوں
پھر بھی کہتی ہو میں تنہا ہوں
اپنی زندگی کا حق دیا ہےتم نے جسے
تمہیں ملنے کی آرزو اور امید ہے جسے
تیر ے بہتے ہو ئے غموں کا دریا ہوں
پھر بھی کہتی ہو میں تنہا ہو ں
گلشن میں جا کر دیکھو
پھو لو ں کو سو نگ کر دیکھو
خو شبو جو آئے میں ہو ں
پھر بھی کہتی ہو میں تنہا ہو ں