پھول سے چہرے پرغم ڈھلنے لگے آنکھوں سے اشک اسکے بہنے لگے نشیب در کی مہک راستے سے ھٹنے لگئے شوق کے رنگین دیار اب جلنے لگے ھوئی شام تو عجیب جھکڑ چلنے لگے نہ جانے شمس کب تپیش اگلنے لگے جیسے لعل سم سے رنگ پگھلنے لگے