پھول لے کر گلابوں کے ارادوں میں چلے آنا
وقت ہو تو کبھی میرے خوابوں میں چلے آنا
بھولوں اگر تجھے میں تو زندگی کا سبق بن کر
کتابوں کی طرح میرے نصابوں میں چلے آنا
بھرم میری چاہتوں کا کبھی تم بھی زرا رکھنا
تجھے میں جو پکاروں تو سرابوں میں چلے آنا
طلب ہو جو تمہیں ملنے کی اب حقیقت میں تو
دیدار کے جام لے کر شرابوں میں چلے آنا
ملے ساجد تجھے وہ تو صرف اتنا اسے کہنا
خوشبو کی طرح میرے گلابوں میں چلے آنا