پیار کی بات کرتے رہتے ہیں ہم
ان کے سامنے کھڑے رہتے ہیں ہم
رہتی ہے ان کی صورت آنکھوں میں
دن رات انہیں دیکھتے رہتے ہیں ہم
آ ہی جائیں گے وہ ہمارے زیرے اثر
ان کی تاک میں لگے رہتے ہیں ہم
رونق ہے قائم ان کے ساتھ بزم کی
پروانے کی طرح جلتے رہتے ہیں ہم
کھو جائیں اگر وہ بھولے سے کہیں
انہیں بس ڈھونڈتے رہتے ہیں ہم
مڑ کر دیکھا ہے انہوں نے آج ہمیں
پھر کوئی بات کہہ گئے ہیں ہم