میں نے کیا پیار اور بھر لیا دل میں غبار بھی
اقرار کرتا وہ کیسے، کر نہ سکا میں اظہار بھی
آنکھوں کے رستے اسے دل میں بسانے چلا تھا
کر نہ سکا کبھی، میں اس سے آنکھیں چار بھی
میری محبت کا بھرم وہ رکھتا کیسے اور کیونکر
کبھی چھیڑ نہ سکا میں اس کے دل کے تار بھی
کتابوں سے تو کبھی فلموں سے ڈائیلاگ یاد کئے
محبت کے نرالے اصول دے گئے مجھے مار بھی
جاوید میری سمجھ میں تو فقط اتنی ہی بات آئی
پیار کی بازی جب کھیلو گے، جیت ہوگی تو کبھی ہار بھی