ہم جب بھی دوستوں کو آزمانے نکلے ہمیشہ وفا دار دوست پرانے نکلے میرے دل کا جب بھی سکین ہوا وہاں پہ ہر سمت ویرانے نکلے خرد مندوں کی محفل میں کیا گئے وہ سب لوگ بھی دیوانے نکلے آج ملا وہ سر راہ اصغر کو میرے دل سے پیار کے ترانے نکلے