چا ر و ں طرف یہ کیسا ا ندھرا سا چھا گیا
کیا رات ہو گئی ہے ، یا سو ر ج چلا گیا
تیری و جہ سے مجھ سے میرا یار کھو گیا
ا ے سنگ د ل ز مانے بتا تیر ا کیا گیا
آ یا تھا سر پہ دھو پ کی چادر لپیٹ کر
جھلسا ہے کیسا د ل کا شہر دیکھتا گیا
جادُو گری تو د یکھیے صحنِ خیال میں
کھلتے رہے گلاب جدھر دیکھتا گیا
منز ل کی جستجو میں چلا ا و ر عمر بھر
رستہ تما م گردِ سفر د یکھتا گیا
تجھ سے بچھڑ کے عمر بھر ا یسا لگا مجھے
جھو نکا ہو ا کا آ یا تھا ، چھوُ کر چلا گیا