چاند مکر گیا کر کے رات اندھیری کچھ نہیں دکھتا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

چاند مکر گیا کر کے رات اندھیری کچھ نہیں دکھتا
ہے منظروں آڑے دھند گھنیری کچھ نہیں دکھتا

اپنے خیال کی پیچیدگی میں اتنے الجھ گئے ہیں کہ
ضبط سے بڑہ گئی ہے اسیری کچھ نہیں دکھتا

ان کی نزاکت کی خبر ہوتی تو اظہار محبت نہیں کرتے
منور کرکے بھی اُجڑی دنیا میری کچھ نہیں دکھتا

کیوں معصومیت کی سوچ پہ عداوتیں چلتی ہیں
تنگ ہوکے اُس نے توڑدی چؤدیواری کچھ نہیں دکھتا

یوں تو ہر قبولیت سے پرہیزگار تھے ہم بھی
ہر حالت دے گئی فاقہ پذیری کچھ نہیں دکھتا

سبھی شریک جرُم چہرے نقاب اوڑھتے ہیں سنتوشؔ
ابکہ کون سی ہی چال تیری کچھ نہیں دکھتا

 

Rate it:
Views: 361
06 Feb, 2011