چاند کے چہرے سے جیسے داغ ہٹایا نہیں جاتا

Poet: Malik S A Khaki By: Malik S A Khaki, RAWALPINDI

چاند کے چہرے سے جیسے داغ ہٹایا نہیں جاتا
میرے دل سے تیرا نام مٹایا نہیں جاتا

میں ریت کے گھروندے بناتا رہا ساری زندگی
میں بھول گیا کہ ریت کو ہاتھ میں ٹھرایا نہیں جاتا

کیوں چلے آتے ہو روز میرے خوابوں میں
تم آؤ تو پھر ہم سے اک پل بھی سویا نہیں جاتا

آج تو ہم سے آنکھوں نے بھی شکایت کر دی
اب ہم سے اور اُس کے لیے رویا نہیں جاتا

میں تیرے آگے اپنا سر بھی جھکا لوں اے خاکی
مگر یہ سر خدا کے سوا جھکایا نہیں جاتا

Rate it:
Views: 518
22 May, 2010