چودھویں رات کی چاندنی جب زمین پر آتی ہے
کھلے آسمان تلے کھڑے مجھے کچھ بتلاتی ہے
میرے پاس آ کر سرگوشی سی کر جاتی ہے
تمہاری نظر کے انداز مجھے وہ بتاتی ہے
ہر لمحے کی حالت پر نگاہیں وہ جماتی ہے
تنکا تنکا پیڑوں کی شاخوں کو چمکاتی ہے
رنجھن رجھن پیارا سا گیت وہ سناتی ہے
دل کی دنیا میں امید کا دیا وہ جلاتی ہے
تیرے دل کی آواز میرے دل تک پہنچاتی ہے
پوری صدی کی خبر اک پل میں کہ جاتی ہے